Monday, 9 January 2012

GHAM





koe nishani Gham



Ghar k mitnay ka gham





غمِ زندگی تیرا شکریہ ترے فیض ہی سے یہ حال ہے

غمِ زندگی تیرا شکریہ ترے فیض ہی سے یہ حال ہے
وہی صبح و شام کی الجھنیں، وہی رات دن کا وبال ہے

نہ چمن میں بوئے سمن رہی نہ ہی رنگِ لالہ و گل رہا

تو خفا خفا سا ہے واقعی کہ یہ صرف میرا خیال ہے

اسے کیسے زیست کہے کوئی گہے آہِ دل گہے چشمِ نم

وہی رات دن کی مصیبتیں وہی ماہ ہے وہی سال ہے

میں غموں سے ہوں جو یوں مطمئن تو برا نہ مانے تو میں کہوں

ترے حسن کا نہیں فیض کچھ، میری عاشقی کا کمال ہے

ہے یہ آگ کیسی لگی ہوئی میرے دل کو آج ہوا ہے کیا

جو ہے غم تو ہے غمِ آرزو، اگر ہے تو فکرِ وصال ہے

کوئی کاش مجھ کو بتاسکے رہ و رسمِ عشق کی الجھنیں

وہ کہے تو بات پتے کی ہے میں کہوں تو خام خیال ہے

زہے عشقِ احمدۖ مصطفےٰ نہیں فکر روزِ جزا مجھے

یہی آرزوؤں کی عید ہے، یہی زندگی کا مآل ہے

یہ بتا کہ کیا ہے تجھے ہوا پئے عشق سرورِ غم زدہ

نہ وہ 
مستیاں نہ وہ شوخیاں نہ وہ حال ہے نہ وہ قال ہے


میں نے ہر چند غمِ عشق کو کھونا چاہا

میں نے ہر چند غمِ عشق کو کھونا چاہا
غمِ الفت غمِ دنیا میں سمونا چاہا
وہی افسانے مری سمت رواں ہیں اب تک
وہی شعلے مرے سینے میں نہاں ہیں اب تک
وہی بے سود خلش ہے مرے سینے میں ہنوز
وہی بیکار تمنائیں جواں ہیں‌اب تک
وہی گیسو مری راتوں پہ ہیں بکھرے بکھرے
وہی آنکھیں مری جانب نگراں ہیں اب تک
کثرتِ غم بھی مرے غم کا مداوا نہ ہوئی!
میرے بے چین خیالوں کو سکون مل نہ سکا
دل نے دنیا کے ہر اک درد کو اپنا تو لیا
مضمحل روح کو اندازِ جنوں مل نہ سکا
میری تخئیل کا شیرازۂ برہم ہے وہی
میرے بجھتے ہوئے احساس کا عالم ہے وہی
وہی بے جان ارادے وہی بے رنگ سوال
وہی بے روح کشاکش وہی بے چین خیال
آہ اس کشمکشِ صبح و مسا کا انجام
میں بھی ناکام مری سعی عمل بھی ناکام

yeh nahi k gham nhe



agar wo poch lein:-)



hadis e gham



Gham nhe


meri hatheli tum apnay pass



ab k ham bichray

No comments:

Post a Comment